ہدایات كی پاسداری كے بغیر بھیجا گیا کوئی بھی مقالہ اشاعت کے لیے ناقابلِ قبول ہوگا۔۔ مقالہ نگاروں کی ذاتی آراء اور بیانات و نتائج سے " عود تحقیق "کی مجلسِ ادارت کا متفق ہونا ضروری نہیں ۔ ۔
1۔ عود تحقیق' اُردو زبان و ادب کا تحقیقی مجلہ ہے سو اس میں شائع ہونے کے لیے بھیجا جانے والا مقالہ بنیادی مضمون (اُردو(سے متعلق ہی کسی موضوع پر ہوناچاہیے۔علاوہ ازیں مضمون کی نوعیت بھی خالصتاً تحقیقی (کیفیتی یا کمیتی)ہو۔
2۔ مقالہ ایم ایس ورڈ(MS Word) اور ان پیج (Inpage)دونوں فارمیٹس میں کمپوزڈ شکل میں ہونا چاہیے۔ایم ایس ورڈ میں اس کا فونٹ نیم'ابجد ہوز' (jameel noori nastaleeq) ہو، اورفونٹ سائز 12ہو۔ جبکہ ان پیج میں فونٹ نیم نوری نستعلیق اور فونٹ سائز 14ہو۔
3۔ مقالہ بھیجنے سے پہلے تصدیق کر لیں کہ :
آپ نے عود تحقیق کی مختلف معاملات میں پالیسیزکو اچھی طرح پڑھ لیا ہے۔
مقالہ پروف کی اغلاط سے پاک ہو۔
مقالہ سرقے سے پاک ہو کیونکہ اشاعت سے پہلے اسے با قاعدہ چیك كیا جاءے گا اور اگر طے شدہ حد19فیصد سے زیادہ سرقہ پایا گیا تو مقالہ ناقابلِ اشاعت ہوگا۔علاوہ ازیں مقالہ نگار اپنے مقالے کے ساتھ ہی سرقے سے پاک ہونے کا ایک اقرار نامہ جمع کرانے کا پابند ہوگا جو ڈاؤن لوڈز کے مینیو میں جا کر حاصل کیا جاسکتا ہے۔
· مقالہ جمع کرانے سے پہلے سبمشن فیس جمع کرادی گئی ہے ۔رقم جمع کرانے یا ٹرانسفر کرنے کی رسید ثبوت کے طور پر مقالے کے ساتھ ارسال کرنا ضروری ہے۔فیس کے حوالے سے مزید معلومات:
مقالہ بھیجنے سے پہلے سبمشن فیس (جو لازمی اور ناقابلِ واپسی ہے):
اندرونِ ملک سے مصنفین کے لیے 0000 غیر ممالک سے مصنفین کے لیے 000
مقالہ مقررہ طریقہ کار کے بعد اگر ایڈیٹوریل بوڑد سے منظور ہوجائے تو مقالہ نگار
کو اِسے شائع کرانے کے لیے مندرجہ ذیل پبلشنگ فیس جمع کرائا ہوگی:
اندرونِ ملک سے مصنفین کے لی0000 غیر ممالک سے مصنفین کے لیے 0000
· ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بنک آف پاکستان ( ) کے اکاؤنٹ نمبر
00000000بہ عنوان "عود تحقیق" میں آئن لائن یا خود جا کر جمع کرائی جا سکتی ہے۔ فیس کی رسید مع مقالے کا عنوان اور مصنف کا نام جرنل کے آفیشل ای میل ایڈریس پر بھیجنا ضروری ہے۔
4۔ 'عود تحقیق' کو مقالہ بھیجنے کے بعد جب تک اس کے قابلِ اشاعت/ناقابلِ اشاعت /کچھ تبدیلیوں کی صورت میں قابلِ اشاعت ہونے کی بابت مجلسِ ادارت کی طرف سے اطلاع موصول نہ ہواُسے کسی اور جگہ اشاعت کے لیے نہ بھیجا جائے۔
5۔ مقالہ نگار کا نام، مقالے کا عنوان ، تلخیص(abstract)اور کلیدی الفاظ(keywords)اُردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں دیے جائیں اورمقالے کی تلخیص ڈیڑھ سو سے دو سو الفاظ پر مشتمل ہو۔
6۔ مقالے کے آخر میں حوالہ جات ،حواشی اور تعلیقات الزمی دیے جائیں۔حوالہ جات اُردو میں ہونے کی صورت میں ان کو اختتامی صفحے پر ان کو رومن میں بھی درج کرکے بھیجا جائے
7۔ عود تحقیق) میں حوالہ جات کا اندراج ترابین سٹائل میں کیا جاتا ہے۔ مقالے میں حوالہ جات کے اندراج کا مندرجہ ذیل طریقہ اختیار کیا جائے:
کتاب کا حوالہ:
مصنف کا نام، کتاب کا نام ۔ شہر کا نام: ادارۂ اشاعت،سنِ اشاعت، صفحہ نمبر۔
مثال:
احمد سلیم۔ یادیں ملاقاتیں اور تراجم۔ لاہور: سنگ میل پبلی کیشنز، 2020, ص86
اگر ایک ہی کتاب سے دویا تین دفعہ حوالہ آئے تو بار بار مکمل حوالہ لکھنے کی بجائے شارٹ فارم یعنی مصنف کا نام، کتاب کا نام اور صفحہ نمبر لکھنا ہوگا۔
رسالے کا حوالہ:
مصنف کا نام، مضمون کا عنوان، مشمولہ:رسالے کا نام، جلد نمبر، شمارہ نمبر، شہر کا نام، ادارۂ اشاعت،سنِ اشاعت، صفحہ نمبر۔
مثال:
گوپی چند نارنگ،"ادب اور سیاست کا رشتہ"، مشمولہ:بازیافت،جل12،شمارہ2،لاہور: شعبہ اردو پنجاب
یونیورسٹی1985،۔42
اگر انٹرنیٹ سے کسی آن لائن فائل کا حوالہ دیا جائے تو سائیٹیشن کی تاریخ کے ساتھ وقت لکھنا بھی ضروری ہے اور یو آر ایل کا اندراج بھی۔